عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے
کبھی کبھی ہمیہں اس شعر کی معنویت پر گہرائ سے غور و فکر کرنا چاہۓ کہ کہا ہم اپنے مقصد پیدائش کو پورا کر رہے ہیں یا زمانے کے چکر میں گھومے چلے جارہے ہیں -یہ شعر ہمیں آموختہ کی طرح روز پڑھتے رہنا چاہۓ کہونکہ قر ب قیامت وقت کی برکت بھی اٹھ گئ ہے اور ہمای زندگی کے ماہ و سال پر لگا کر اڑ رہے ہیں اور ہمیں اندازہ ہین نہیں ہوتا کہ ہم کہاں آکھڑے ہوگۓ ہیں-
No comments:
Post a Comment
आपका बहुत बहुत शुक्रिया जल्द ही हम आपको इसका जवाब देंगे ...