Pages

Thursday 8 March 2012

Wasim Umar- سمندر کے حوالے کیا ہے جب سے خود کو

Wasim Umar
سمندر کے حوالے کیا ہے جب سے خود کو
ٹکرا ٹکراکے لہریں ڈھونڈرہی ہیں خودکو
کوئی تو جزیرہ میری زندگی کا بھی ہوگا
بھٹک جاؤں میں اگر معاف نہ کرنا خود کو
بہت زندگی کے نشیبو وفراز کو دیکھاہے
کہیں کھوگیا ہوں ڈھونڈ رہا ہوں خود کو
انجانی راہوں میں چل پڑا ہوں میں وسیم
بہت دور کرلیاہے منزلوں سے خود کو



Wasim Umar
عشق میں حدود تجاوز کرجاتاہے
جان ِمجنوں حدود تجاوز کرجاتاہے
زہرعشق رگ وپے میں پھیل جاتاہے
عجب نشّہ حدود تجاوز کرجاتاہے
ہرشام کےساتھ میں ڈوب جاتا ہوں 
پوراچاند حدود تجاوز کرجاتا ہے
گلہ کس سے کروں تیری بےوفائی کا
رسم وفا حدود تجاوز کرجاتاہے
نیند میں کبھی چونک جاتا ہوں وسیم
ادھوراخواب حدود تجاوزکرجاتاہے








No comments:

Post a Comment

आपका बहुत बहुत शुक्रिया जल्द ही हम आपको इसका जवाब देंगे ...